Friday, 29 November 2024

طبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے

 طبیب ہو کے بھی دل کی دوا نہیں کرتے

ہم اپنے زخموں سے کوئی دغا نہیں کرتے

پرندے اُڑنے لگے ہیں غرور کے تیرے

ہوا میں کاغذی پر سے اُڑا نہیں کرتے

نکیل ڈالنی ہے نفس کے ارادوں پر

بِنا لگام کے گھوڑے تھما نہیں کرتے

دُعا کو ہاتھ اُٹھاتے نہیں ہر اک کے لیے

تو یہ بھی سچ ہے کہ ہم بد دُعا نہیں کرتے

یہ سُرخ آندھیاں کیا چاند کا بگاڑیں گی

بُلند پیڑ ہوا سے گِرا نہیں کرتے


چاند اکبرآبادی

No comments:

Post a Comment