میں کافر ہوں مجھے انکار کب ہے
خدا سے پر مِری تکرار کب ہے
میں اپنی ذات میں تنہا بہت ہوں
مِرے دل میں تِرا سنسار کب ہے
جنونِ عشق ہے بس دل کے اندر
تماشہ یہ سرِ بازار کب ہے
نگاہوں میں تِرا چہرا ہے رقصاں
تصور ہے فقب، دیدار کب ہے
زمانے نے سکھا دی ہوشیاری
زمانہ اس قدر بے کار کب ہے
پونم یادو
No comments:
Post a Comment