احباب کو مائل بہ جفا دیکھ رہے ہیں
کیا دیکھنے ہم آئے تھے کیا دیکھ رہے ہیں
اللہ رے معصومیٔ اربابِ تمنا دیکھ رہے ہیں
پتھر کے خداؤں میں وفا دیکھ رہے ہیں
بیگانہ روی تم پہ ہی موقوف نہیں ہے
ہم جسم سے سائے کو جدا دیکھ رہے ہیں
تبلیغ جو کرتے ہیں زمانے میں وفا کی
ان کا بھی ہم انداز وفا دیکھ رہے ہیں
ہیں پیروئ خضر کے انجام سے واقف
اس پر بھی ہم اک راہنما دیکھ رہے ہیں
محفل میں فقط ہم ہی نہیں طالبِ جلوہ
اب ملتی ہے کس کس سے سزا دیکھ رہے ہیں
طالب محمود
No comments:
Post a Comment