سڑے دماغوں کے دانشوروں کا کیا ہو گا
جو پاؤں چھوڑ دیں چلنا، سروں کا کیا ہو گا
میں اُڑ رہا تھا فضا کی دسوں دِشاؤں میں
کبھی یہ سوچا نہیں تھا، پروں کا کیا ہو گا
خِرد کی دوڑ میں بازی تو مار لی، لیکن
دلوں کے کھیل میں کمپیوٹروں کا کیا ہو گا
نشہ اُترنے لگا ہے ٭پرم پراؤں کا
نقاب میں چھپے ٭٭آڈمبروں کا کیا ہو گا
ہم اپنی پیاس کے تہذیب تو دے دیں لیکن
لبوں تک آئے ہوئے ساغروں کا کیا ہو گا
شفق تنویر
٭پرمپرا: روایت، رسم، رواج، سلسلہ
٭٭آڈمبر: نمود و نمائش، ظاہر ٹھاٹ باٹھ
No comments:
Post a Comment