سائے سے پوچھ رہا ہے قد و قامت کیا ہے
دُشمنِ عقل! تِری عقل سلامت کیا ہے؟
شاخ لرزاں ہو تو پھر کیسے پرندے ٹھہریں
کون سمجھائے یہاں شرطِ اقامت کیا ہے؟
در و دیوار میں ہیں خوف کے سائے پنہاں
کوئی بتلائے مجھے گھر کی علامت کیا ہے؟
میرے ہونٹوں پہ فقط حرف دعا کا باقی
میر آنکھوں میں بجز اشکِ ندامت کیا ہے
ایک اک سانس مِرا اس کی عبادت میں رہا
اقتداء کیسی یہاں؟ اور امامت کیا ہے؟
سلطان صبروانی
No comments:
Post a Comment