نادانیوں کو ایک نیا رنگ دے دیا
دانستہ میں نے ہاتھ تہ سنگ دے دیا
میرا خیال تھا یہ کوئی نیک کام ہے
میں نے تمہارے درد کو آہنگ دے دیا
دنیا میں اور مجھ میں پھر اک بار ٹھن گئی
فطرت نے میرے ہاتھ میں پھر چنگ دے دیا
اے زندگی بس اب مِرے دامن کو چھوڑ دے
جب تک بنا خوشی سے تِرا سنگ دے دیا
حیرت جب اپنا جادو جگانے پہ آئے ہیں
جینے کو ہم نے مرتبۂ جنگ دے دیا
بلراج حیرت
No comments:
Post a Comment