Tuesday, 26 November 2024

نادانیوں کو ایک نیا رنگ دے دیا

 نادانیوں کو ایک نیا رنگ دے دیا

دانستہ میں نے ہاتھ تہ سنگ دے دیا

میرا خیال تھا یہ کوئی نیک کام ہے

میں نے تمہارے درد کو آہنگ دے دیا

دنیا میں اور مجھ میں پھر اک بار ٹھن گئی

فطرت نے میرے ہاتھ میں پھر چنگ دے دیا

اے زندگی بس اب مِرے دامن کو چھوڑ دے

جب تک بنا خوشی سے تِرا سنگ دے دیا

حیرت جب اپنا جادو جگانے پہ آئے ہیں

جینے کو ہم نے مرتبۂ جنگ دے دیا


بلراج حیرت

No comments:

Post a Comment