بساطِ عالمِ ہستی میں نام پیدا کر
تو اس مقال میں عالی مقام پیدا کر
پلا سکے جو شرابِ اخوتِ اسلام
شراب خانے میں ساقی وہ جام پیدا کر
جلا کے شمع حقیقت تمام عالم میں
مذاقِ عشق ہر اک خاص و عام پیدا کر
جہاں کو آج ضرورت ہے نظمِ فاروقی
خوشا نصیب جو ایسا نظام پیدا کر
مقام تیرا زمانے سے ہے بلند ہمدم
"خودی نہ بیچ، غریبی میں نام پیدا کر"
ہمدم صدیقی
No comments:
Post a Comment