کیسا جشنِ بہار ہے اپنا؟
گُل پہ سایہ بھی بار ہے اپنا
سِسکیاں لے رہی ہے شامِ فراق
پھر مجھے اِنتظار ہے اپنا
عشق کا راگ کس نے چھیڑ دیا
ہر نفس شعلہ بار ہے اپنا
کیا گِلہ تیری کم نگاہی سے
کب ہمیں اعتبار ہے اپنا
نیچی نظروں سے ُپوچھ مت احوال
ضبطِ غم ہی شعار ہے اپنا
کیا ہُوا زندگی نہ راس آئی
موت پر اعتبار ہے اپنا
قیس کو لوگ جب سے بھُول گئے
پیرہن تار تار ہے اپنا
کیلاش ماہر
No comments:
Post a Comment