Sunday, 24 November 2024

شیشۂ دل شکستہ تر رکھیے

 شیشۂ دل شکستہ تر رکھیے

اپنے حالات پر نظر رکھیے

قتلِ گُل ہو کہ خُونِ بادِ صبا

سارے الزام اپنے سر رکھیے

روشنی کا سفر مدام رہے

زخم ماتھے پہ تازہ تر رکھیے

دستِ قاتل پہ کیجیے بیعت

خُون اپنا خُود اپنے سر رکھیے

دولتِ اشک لُٹ نہ جائے کہیں

گھر کا سامان مختصر رکھیے


مسلم شمیم

No comments:

Post a Comment