شیشۂ دل شکستہ تر رکھیے
اپنے حالات پر نظر رکھیے
قتلِ گُل ہو کہ خُونِ بادِ صبا
سارے الزام اپنے سر رکھیے
روشنی کا سفر مدام رہے
زخم ماتھے پہ تازہ تر رکھیے
دستِ قاتل پہ کیجیے بیعت
خُون اپنا خُود اپنے سر رکھیے
دولتِ اشک لُٹ نہ جائے کہیں
گھر کا سامان مختصر رکھیے
مسلم شمیم
No comments:
Post a Comment