عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مرقوم لوح دل پہ محبت علیؑ کی ہے
ایمان کے نگر میں عقیدت علی کی ہے
بچوں میں اولیں ہیں مصدق رسولؐ کے
بچپن سے یعنی ایک کرامت علی کی ہے
پاؤں میں آبلے ہیں پیمبرؐ کے عشق میں
اک داستان شوق، یہ ہجرت علی کی ہے
تلوار ذوالفقار ہے شیرِ خدا کے ہاتھ
سرکارؐ کی دعا ہے شجاعت علی کی ہے
بینا نظر پہ خاکِ نجف مہربان ہے
الفت بھرے دلوں پہ عنایت علی کی ہے
یاروں کے درمیان محبت کا ترجمان
میدانِ کارزار میں ہیبت علی کی ہے
تالے ہیں مسجدوں پہ عمر کی تلاش ہے
مرحب گرج رہے ہیں ضرورت علی کی ہے
بالکل اِسی طرح ابو لولو کا وار تھا
بالکل اُسی طرح سے شہادت علی کی ہے
شیخینِ بے مثال سا ایمانِ باکمال
ہم زلف اک غنی سی سخاوت علی کی ہے
لکنت کی کیا مجال کہ آئے گمان میں
حسنینؑ کی زباں ہے فصاحت علی کی ہے
لب ہائے دلنشین ہیں چشمے علوم کے
پتھر کو موم کرتی خطابت علی کی ہے
مہکی ہوئی ہیں باغِ ولایت کی خوشبوئيں
گلہائے رنگا رنگ ہیں نکہت علی کی ہے
الحمد، میرا دل کبھی بنجر نہیں رہا
صد شکر، میرے دل میں مودت علی کی ہے
ہے گونجتا شعور میں خطبہ غدیر کا
نیر مِرے لبوں پہ جو مدحت علی کی ہے
ابرار حسین نیر
No comments:
Post a Comment