ملا رانگ نمبر وہ یادیں پرانی
سکهر کا دسمبر، وہ یادیں پرانی
ملا رانگ نمبر، وہ یادیں پرانی
ہمیں پهر کچل کر گیا ہے ابھی بهی
وہ یادوں کا لشکر، وہ یادیں پرانی
دعائیں، ادائیں، محبت کے دھاگے
وہ سیوہن قلندر، وہ یادیں پرانی
بچے ہیں ابھی صرف آنکھوں میں آنسو
جدائی ستمگر، وہ یادیں پرانی
مسرور پیرزادو
No comments:
Post a Comment