Wednesday, 20 November 2024

ہماری کون سنے گا کسی سے آس نہیں

 ہماری کون سُنے گا کسی سے آس نہیں

یہاں تو دُور تلک کوئی غم شناس نہیں

تمام عُمر میں اک شخص ہی کمایا گیا

ستم تو دیکھیے اب وہ بھی میرے پاس نہیں

سب اپنے دل کو ہتھیلی پہ لے کے پھرتے ہیں

تمہارے شہر میں عزت کسی کو راس نہیں

کسی کا گھر جو مُقفل پڑا ہے مُدت سے

ہمارے دل کا نگر بے سبب اُداس نہیں


مدثر شجاعت

No comments:

Post a Comment