ٹمٹماتے ہوئے تاروں نے کہا صبح بخیر
آج پھر نیند کے ماروں نے کہا صبح بخیر
جیسے ہی شمس نے بکھرائیں زمیں پر کرنیں
تیری پلکوں کے اشاروں نے کہا صبح بخیر
جب کبھی جھانک کے آنکھوں میں صبا کی دیکھا
مجھ کو پُر کیف نظاروں نے کہا صبح بخیر
مامتا جاگ اُٹھی لاکھوں دعائیں دیتی
ماں کو جب راج دُلاروں نے کہا صبح بخیر
تشنگی لینے ہی والی تھی مِری جاں جاوید
مجھ کو سیلاب کے دھاروں نے کہا صبح بخیر
ڈاکٹر مدثر جاوید ملک
No comments:
Post a Comment