اس جہاں میں اب کوئی میرا ہے نہ تیرا ہے
میرے آستانے کو آندھیوں نے گھیرا ہے
پوچھیے نہ یہ مجھ سے میں کہاں پہ رہتا ہوں
بجلیوں کے زد پر ہی اب مِرا بسیرا ہے
رات کٹ ہی جائے گی، اس کا علم ہے مجھ کو
کروٹیں بدلنا ہے،۔ بعد میں سویرا ہے
حسرتوں سے کہنا ہے دُور ہی رہیں مجھ سے
ان کو لُوٹنے والا دل بڑا لُٹیرا ہے
میں بچا نہیں سکتا زندگی کی کشتی کو
اب شکایتیں کیسی، جب قصور میرا ہے
منظور قاضی
No comments:
Post a Comment