Monday, 18 November 2024

حرف دریا ہے دل سمندر ہے

 حرف دریا ہے دل سمندر ہے

پیاس پھر بھی مِرا مقدر ہے

تم کہاں تک مجھے سنبھالو گے

راہ میں ہر قدم پہ ٹھوکر ہے

میرے آنسو کو ایک اک قطرہ

اپنی اپنی جگہ سمندر ہے

دل میں روشن ہے جو چراغ حق

اس کا قد چاند کے برابر ہے

لفظ کی سادگی ہے اس کا لباس

نُدرتِ فن غزل کا زیور ہے

سیکڑوں رِند اس میں ڈُوب گئے

کتنا گہرا قمر یہ ساغر ہے


قمر سیوانی

No comments:

Post a Comment