Friday 9 June 2017

یہ دھج یہ روپ یہ بل کل من علیہا فان

یہ دھج، یہ روپ، یہ بل، کل من علیہا فان٭
سبھی ہیں رزقِ اجل، کل من علیہا فان
میں دیکھ دیکھ کے حیراں ہوں کائنات کا حسن
میں سوچ سوچ کے شل، کل من علیہا فان
ہوا سمیٹتی پھرتی ہے کل کی کلیوں کو
گلاب ہوں کہ کنول، کل من علیہا فان
یہ دھول پھول تھی، يہ گرد عارض و لب تھی
یہی ہے رسمِ ازل، کل من علیہا فان
یہ چند لمحے تو جی بھر کے جی، کہ اس کے بعد
نہ تو، نہ میں، نہ یہ پل، کل من علیہا فان
جو ہو سکے تو نچوڑ ایک ایک آن کا رس
سدا یہ پھول نہ پھل، کل من علیہا فان
اس ایک لمحے سے اے دل لپٹ کے رو لے آج
جو ہے وہ ہو گا نہ کل، کل من علیہا فان
ہر ایک رشتہ جس اک پل میں ٹوٹ جاتا ہے
وہ ایک پل ہے اٹل، کل من علیہا فان
یہ پیچ و تابِ تمنا عجب معمہ ہے
اور اس معمے کا حل، کل من علیہا فان
تِرے گزشتہ و آئندہ خاکِ راہگزار
زمیں کو دیکھ کے چل، کل من علیہا فان
غریبِ شہر کو تسکین ہے تو اس سے ہے
سرائے ہو کہ محل، کل من علیہا فان
یہ صاحبانِ رعونت، یہ صاحبانِ ریا
یہ صاحبانِ دول، کل من علیہا فان
ضیاؔ! زمانہ ٹھہرتا نہیں کسی کے ليے
سمیٹ خود کو، سنبھل، کل من علیہا فان

ضیا جالندھری

بِسْمِ اللّهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
کُلُّ مَن عَلَیہَا فَانٍ وَّ یَبقٰی وَجہُ رَبِّکَ ذُوالجَلَالِ وَالِاکرَامِ 
ترجمہ: 
زمین پر جتنے ہیں سب کو فنا ہے اور باقی ہے تمہارے رب کی ذات، جو عظمت اور بزرگی والاہے۔ 
(سورة رحمن آیۃ 72)
صدق اللَّهُ العظيم

No comments:

Post a Comment