Friday, 9 June 2017

یہ دھج یہ روپ یہ بل کل من علیہا فان

یہ دھج، یہ روپ، یہ بل، کل من علیہا فان٭
سبھی ہیں رزقِ اجل، کل من علیہا فان
میں دیکھ دیکھ کے حیراں ہوں کائنات کا حسن
میں سوچ سوچ کے شل، کل من علیہا فان
ہوا سمیٹتی پھرتی ہے کل کی کلیوں کو
گلاب ہوں کہ کنول، کل من علیہا فان

گماں تھا یا تری خوشبو یقین اب بھی نہیں

گماں تھا یا تِری خوشبو، یقین اب بھی نہیں 
نہیں ہوا پہ بھروسہ تو کچھ عجب بھی نہیں 
کھلیں تو کیسے کھلیں پھول اجاڑ صحرا میں 
سحابِ خواب نہیں، گریۂ طلب بھی نہیں
ہنسی سے چھپ نہ سکی آنسوؤں سے دھل نہ سکی 
عجب اداسی ہے جس کا کوئی سببب بھی نہیں