چاندنی تھی کہ غزل تھی کہ صبا تھی، کیا تھا
میں نے ایک بار تیرا نام سنا تھا، کیا تھا
گھر میں تُو بھی تو نہیں جو کوئی برتن ٹوٹے
یہ جو کمرے میں ابھی شور ہوا تھا، کیا تھا
خودکشی کر کے بھی بستر سے اٹھا ہوں زندہ
اب کے بچھڑے ہیں تو لگتا ہے کہ کچھ ٹوٹ گیا
میرا دل تھا کہ تیرا عہد وفا تھا، کیا تھا
ضد نہیں ہے کہ اسے تُو بھی تعلق سمجھے
وہ جو ایک دن مجھے دیوانہ کہا تھا، کیا تھا
تم تو کہتے تھے، خدا تم سے خفا ہے قیصر
ڈوبتے وقت جو ایک ہاتھ بڑھا تھا، کیا تھا
قیصر الجعفری
No comments:
Post a Comment