ہمارے حق میں کسی کے جفر، رمل کوئی نئیں
جو اہلِ دل کے مسائل ہیں، ان کا حل کوئی نئیں
عجیب شہر میں میرا جنم ہوا ہے جہاں
بدی کا حل کوئی نئیں، نیکیوں کا پھل کوئی نئیں
مِرے لیے نہ رکے کوئی موجِ استقبال
مرا سخن، مرا فن دوسروں کی خاطر ہے
درخت ہوں، مِری قسمت میں اپنا پھل کوئی نئیں
ہم اہلِ فکر و نظر جس میں جینا چاہتے ہیں
جہانِ گِل! تِری تقویم میں وہ پَل کوئی نئیں
میں آپ اپنے گلے لگ کے خود سے کہتا رہا
حفیظ! چل کوئی نئیں، اے حبیب چل کوئی نئیں
رحمان حفیظ
No comments:
Post a Comment