خاکم بدہن
میں عازمِ مے خانہ تھی کل رات کو دیکھا
اک کوچۂ پر شور میں اصحابِ طریقت
تھے دست و گریباں
خاکم بدہن پیچ عماموں کے کھلے تھے
فتووں کی وہ بوچھاڑ کہ طبقات تھے لرزاں
مُو ہائے مبارک تھے فضاؤں میں پریشاں
کہتے تھے وہ باہم کہ حریفانِ سیہ رُو
کفار ہیں بدخُو
زِندیق ہیں ملعون ہیں بنتے ہیں مسلماں
ہاتف نے کہا رو کے اے ربِ سماوات
لاریب سراسر ہیں بجا دونوں کے فتوات
خلقت ہے بہت ان کے عذابوں سے ہراساں
اب ان کی ہوں اموات
فہمیدہ ریاض
No comments:
Post a Comment