بھکارن
تیز قدموں کی آہٹوں سے بھری
رہگزر کے دو رویہ سبزہ و کشت
چار سُو ہنستی رنگتوں کے بہشت
صد خیابانِ گُل، کہ جن کی طرف
دیکھتا ہی نہیں کوئی راہی
آن کر بچھ گئی ہے رستے پر
کنکروں پر جبیں رگڑتی ہے
راہگیروں کے پاؤں پڑتی ہے
"میں کہاں روز روز آتی ہوں
ہے مِرے کوُچ کی گھڑی نزدیک
جانے والو، بس اک نگاہ کی بھیک"
مجید امجد
No comments:
Post a Comment