Tuesday, 10 July 2018

تیز قدموں کی آہٹوں سے بھری

بھکارن

تیز قدموں کی آہٹوں سے بھری
رہگزر کے دو رویہ سبزہ و کشت
چار سُو ہنستی رنگتوں کے بہشت

صد خیابانِ گُل، کہ جن کی طرف
دیکھتا ہی نہیں کوئی راہی
سرخ پھولوں سے اک لدی ٹہنی
آن کر بچھ گئی ہے رستے پر
کنکروں پر جبیں رگڑتی ہے
راہگیروں کے پاؤں پڑتی ہے

"میں کہاں روز روز آتی ہوں
ہے مِرے کوُچ کی گھڑی نزدیک
جانے والو، بس اک نگاہ کی بھیک"

مجید امجد

No comments:

Post a Comment