کوئی بتلائے کہ کیا ہیں یارو
ہم بگولے کہ ہوا ہیں یارو
تنگ ہے وسعت صحرائے جنوں
ولولے دل کے سوا ہیں یارو
سرد و بے رنگ ہے ذرہ ذرہ
شبنمستانِ گلِ نغمہ میں
نکہتِ صبحِ وفا ہیں یارو
جلنے والوں کے جگر ہیں دل ہیں
کھلنے والوں کی ادا ہیں یارو
جن کے قدموں سے ہیں گلزار یہ دشت
ہم وہی آبلہ پا ہیں یارو
احمد راہی
No comments:
Post a Comment