Thursday, 9 April 2020

ہم بگولے کہ ہوا ہیں یارو

کوئی بتلائے کہ کیا ہیں یارو
ہم بگولے کہ ہوا ہیں یارو
تنگ ہے وسعت صحرائے جنوں
ولولے دل کے سوا ہیں یارو
سرد و بے رنگ ہے ذرہ ذرہ
گرمئ رنگ صدا ہیں یارو
شبنمستانِ گلِ نغمہ میں
نکہتِ صبحِ وفا ہیں یارو
جلنے والوں کے جگر ہیں دل ہیں
کھلنے والوں کی ادا ہیں یارو
جن کے قدموں سے ہیں گلزار یہ دشت
ہم وہی آبلہ پا ہیں یارو

احمد راہی

No comments:

Post a Comment