Wednesday, 1 April 2020

درگزر میری ہر خطا کر دے

درگزر میری ہر خطا کر دے
بے سکوں ہوں سکوں عطا کر دے
میرے لب پر وہی دعا کر دے
جو معطل مِری سزا کر دے
جو نہ بھولے کبھی تجھے اک پل
حافظہ وہ مجھے عطا کر دے
سارا عالم ہے سر جھکائے ہوئے
لا دوا ہے مرض دوا کر دے
وہ نہ چاہے تو پھر بتا ابرک
کون ہے جو ترا بھلا کر دے

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment