درگزر میری ہر خطا کر دے
بے سکوں ہوں سکوں عطا کر دے
میرے لب پر وہی دعا کر دے
جو معطل مِری سزا کر دے
جو نہ بھولے کبھی تجھے اک پل
سارا عالم ہے سر جھکائے ہوئے
لا دوا ہے مرض دوا کر دے
وہ نہ چاہے تو پھر بتا ابرک
کون ہے جو ترا بھلا کر دے
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment