خطبے اذانیں اور بھجن مہنگے کر دئیے
سب مذہبوں نے اپنے سخن مہنگے کر دئیے
جب سے تمہارے ہونٹوں سے تشبیہہ دی گئی
ہر جوہری نے لعلِ یمن مہنگے کر دئیے
ہم سے زیادہ ہے کوئی موقع پرست قوم؟
پہلے تو مفلسوں کو بھی خوشیاں تھیں دستیاب
پھر ان طوائفوں نے بدن مہنگے کر دئیے
صحنوں کو پیڑ پالنے کا شوق کیا ہوا
باغوں نے اپنے سرو و سمن مہنگے کر دئیے
شیروں کو بھی تھی بھوک، شکاری کو بھی ہوس
سو جنگلوں نے باقی ہرن مہنگے کر دئیے
حیراں ہو کیوں جو گرمئ بازار دیکھ کر
ہم شاعروں نے اپنے سخن مہنگے کر دئیے
رحمان فارس
No comments:
Post a Comment