Saturday, 7 March 2020

چلتی رہی اس کوچے میں تلوار ہمیشہ

چلتی رہی اس کوچے میں تلوار ہمیشہ
لاشے ہی نکلتے رہے دو چار ہمیشہ
ہم رند ہوئے شاہدِ مقصود سے واصل
جھگڑے میں رہے کافر و دِیندار ہمیشہ
مشتاقوں نے تیرے نہ لیا کوڑیوں کے مول
بکتا رہا یوسف سرِ بازار ہمیشہ
ہے زلفِ مسلسل تِری یا دامِ بلا ہے
ہو رہتے ہیں دو چار گرفتار ہمیشہ
ہنگامے نئے روز ہوا کرتے ہیں برپا
فتنے ہی اٹھاتی ہے وہ رفتار ہمیشہ
اے رند جنوں میں بھی نہ صحرا کو گئے ہم
کھایا کِیے پتھر سرِ بازار ہمیشہ

رند لکھنوی

No comments:

Post a Comment