Wednesday, 4 March 2020

اک امتحان سے گزرا اک امتحان کے بعد

تمام عمر صبح کی اذان کے بعد
اک امتحان سے گزرا اک امتحان کے بعد
خدا کرے کہ کہیں اور گردشِ تقدیر
کسی کا گھر نہ اجاڑے مِرے مکان کے بعد
دَھرا ہی کیا ہے مِرے پاس نذر کرنے کو
تِرے حضور مِری جان! میری جان کے بعد
یہ راز اس پہ کھلے گا جو خود کو پہچانے
کہ اک یقین کی منزل بھی ہے گمان کے بعد
یہ جرم کم ہے کہ سچائی کا بھرم رکھا
سزا تو ہونی تھی مجھ کو مِرے بیان کے بعد
مِرے خدا! اسے اپنی امان میں رکھنا
جو بچ گیا ہے مِرے کھیت میں لگان کے بعد

ساقی امروہوی

No comments:

Post a Comment