Saturday, 7 March 2020

پڑتی ہے آ کے جان پر آخر بلائے دل

پڑتی ہے آ کے جان پر آخر بلائے دل
یا رب کسی بشر کا کسی پر نہ آئے دل
تیرے بغیر کس کی تمنا کرے بشر
تُو آرزوئے جان ہے، تُو مدعائے دل
جو کچھ سلوک تُو نے کیے اس غریب سے
کیوں بے وفا! بتا تو، یہی تھی جزائے دل
گاڑا فلک نے پھر کسی عاشق کو خاک میں
مرقد سے آ رہی ہے صدا ہائے ہائے دل
چھوڑا اگر اجل نے وفا زیست نے بھی کی
او بے وفا! دکھاؤں گا تجھ کو وفائے دل
آ، عندلیب! مِل کے کریں آہ و زاریاں
تُو ہائے گل پکار، میں چلاؤں ہائے دل
قربان ہے وہ تجھ پہ، تصدق ہوں اس پہ میں
دل تجھ پہ ہے نثار، تو میں ہوں فدائے دل
غم کا گزر ہے اس میں نہ غصے کا دخل ہے
سُنسان مدتوں سے ہے ماتم سرائے دل
اشکوں کے ساتھ وہ بھی لہو ہو کے بہہ گیا
اے رند! دیکھ لو، یہ ہوئی انتہائے دل

رند لکھنوی

No comments:

Post a Comment