ذہن گلزار ہو گیا ہو گا
باغباں یار ہو گیا ہو گا
بات، سرکار بن گئی ہو گی
کام، سرکار ہو گیا ہو گا
پھول اس زلف سے جدا ہو کر
قافلہ اب نظر نہیں آتا
تیز رفتار ہو گیا ہو گا
ایک ارماں تو تھا عدم دل میں
سوکھ کر خار ہو گیا ہو گا
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment