Wednesday 4 March 2020

ذہن گلزار ہو گیا ہو گا

ذہن گلزار ہو گیا ہو گا
باغباں یار ہو گیا ہو گا
بات، سرکار بن گئی ہو گی
کام، سرکار ہو گیا ہو گا
پھول اس زلف سے جدا ہو کر
سخت بیمار ہو گیا ہو گا
قافلہ اب نظر نہیں آتا
تیز رفتار ہو گیا ہو گا
ایک ارماں تو تھا عدم دل میں
سوکھ کر خار ہو گیا ہو گا

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment