یہ گِلا تو مٹا دیا ہوتا
درد کو دل بنا دیا ہوتا
لوگ جب میرا ذکر کرتے تھے
آپ نے مسکرا دیا ہوتا
حشر کے دن تو سونے والوں کو
ہم غریبوں کی بات ہی کیا تھی
بار تھے تو، بھلا دیا ہوتا
لوگ بھوکے تھے صرف باتوں کے
کوئی قصہ سنا دیا ہوتا
دنیاداری تو فرض تھی تم پر
ایک آنسو بہا دیا ہوتا
اس کی آنکھیں عدم اگر کہتیں
ہم نے ساغر گرا دیا ہوتا
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment