آئینہ لے لے صبا پھر آئی
بجھتی آنکھوں میں ضیا پھر آئی
تازہ رس لمحوں کی خوشبو لے کر
گُل زمینوں کی ہوا پھر آئی
سرمئ دیس کے سپنے لے کر
شبنمِ زمزمہ پا پھر آئی
پھر چمکنے لگیں سُونی راہیں
ساربانوں کی صدا پھر آئی
پھر کوئی قافلہ گزرا تھا یہاں
وہی آوازِ درا پھر آئی
ناصر کاظمی
بجھتی آنکھوں میں ضیا پھر آئی
تازہ رس لمحوں کی خوشبو لے کر
گُل زمینوں کی ہوا پھر آئی
سرمئ دیس کے سپنے لے کر
شبنمِ زمزمہ پا پھر آئی
پھر چمکنے لگیں سُونی راہیں
ساربانوں کی صدا پھر آئی
پھر کوئی قافلہ گزرا تھا یہاں
وہی آوازِ درا پھر آئی
ناصر کاظمی
No comments:
Post a Comment