Wednesday 28 November 2012

آئینہ لے لے صبا پھر آئی

آئینہ لے لے صبا پھر آئی
بجھتی آنکھوں میں ضیا پھر آئی
تازہ رس لمحوں کی خوشبو لے کر
گُل زمینوں کی ہوا پھر آئی
سرمئ دیس کے سپنے لے کر
شبنمِ زمزمہ پا پھر آئی
پھر چمکنے لگیں سُونی راہیں
ساربانوں کی صدا پھر آئی
پھر کوئی قافلہ گزرا تھا یہاں
وہی آوازِ درا پھر آئی

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment