Sunday 18 November 2012

اب ہے خوشی خوشی میں نہ غم ہے ملال میں

اب ہے خوشی خوشی میں نہ غم ہے ملال میں
دنیا سے کھو گیا ہوں تمہارے خیال میں
مجھ کو نہ اپنا ہوش نہ دنیا کا ہوش ہے
مست ہو کے بیٹھا ہوں میں تمہارے خیال میں
تاروں سے پوچھ لو میری رودادِ زندگی
راتوں کو جاگتا ہوں تمہارے خیال میں
دنیا کو علم کیا ہے زمانے کو کیا خبر
دنیا بھلا چکا ہوں تمہارے خیال میں
دنیا کھڑی ہے منتظرِ نغمۂ علم
بہزادؔ چپ کھڑا ہے کسی کے خیال میں 

بہزاد لکھنوی

No comments:

Post a Comment