اب ہے خوشی خوشی میں نہ غم ہے ملال میں
دنیا سے کھو گیا ہوں تمہارے خیال میں
مجھ کو نہ اپنا ہوش نہ دنیا کا ہوش ہے
مست ہو کے بیٹھا ہوں میں تمہارے خیال میں
تاروں سے پوچھ لو میری رودادِ زندگی
راتوں کو جاگتا ہوں تمہارے خیال میں
دنیا کو علم کیا ہے زمانے کو کیا خبر
دنیا بھلا چکا ہوں تمہارے خیال میں
دنیا کھڑی ہے منتظرِ نغمۂ علم
بہزادؔ چپ کھڑا ہے کسی کے خیال میں
دنیا سے کھو گیا ہوں تمہارے خیال میں
مجھ کو نہ اپنا ہوش نہ دنیا کا ہوش ہے
مست ہو کے بیٹھا ہوں میں تمہارے خیال میں
تاروں سے پوچھ لو میری رودادِ زندگی
راتوں کو جاگتا ہوں تمہارے خیال میں
دنیا کو علم کیا ہے زمانے کو کیا خبر
دنیا بھلا چکا ہوں تمہارے خیال میں
دنیا کھڑی ہے منتظرِ نغمۂ علم
بہزادؔ چپ کھڑا ہے کسی کے خیال میں
بہزاد لکھنوی
No comments:
Post a Comment