Sunday 18 November 2012

کیسے کروں بیان میں رتبہ حسین کا

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ بر امام حسین

کیسے کروں بیان میں رُتبہ حسین کا
ناناؐ کے دِیں کے واسطے صدقہ حسین کا
غلبہ ہے آج پھر سے، غاصب یزید کا
مقصود پھر ہے آج وہ جذبہ حسین کا
ظالم کے ظلم و جبر پہ تڑپی تھی سرزمیں
رویا تھا کتنے درد سے کوچہ حسین کا
بچے بھی کٹ کے ہو گئے اس راہ پر شہید
تھا کس قدر دلیر وہ کنبہ حسین کا
جاتا ہے لے کے جانبِ منزل یہ نقشِ پا
کتنا حسِیں ہے دیکھیے رَستہ حسین کا
طاغوتی حکمرانی مٹانے کے واسطے
لانا پڑے گا پھر وہی لہجہ حسین کا
ہو کے شہید کر گئے دِیں کو وہ جاوِیداں
رِشتہ تھا کتنا دِین سے پختہ حسین کا
دعوے تھے جانثاری کے یوں تو وہاں، مگر
بس آستیں کا سانپ تھا کوفہ حسین کا
قربانیوں کا درس ہے اِس میں چھپا ہوا
کیجیے بیان ہر کہیں قصّہ حسین کا

عاکف غنی

No comments:

Post a Comment