Friday, 15 February 2019

میں سائبان سر پہ جو تانوں کرائے کا

میں سائبان سر پہ جو تانوں کرائے کا
اتنا بھی اشتیاق نہیں مجھ کو سائے کا
مفہومِ عافیت کو سمجھنے کے باوجود
حق چاہتی ہے خامشی، اظہارِ رائے کا
آہنگ و صوت سے ہے مبرا مِرا سخن
خود خامشی ہے اب مِری غزلوں کی گائیکا
پاتال میں ہوں اور کمند آسمان پر
میرے علاوہ کوئی نہیں میرے پائے کا
بیدلؔ سفر میں ہونے دے چہروں کو بے نقاب
چل جائے گا پتہ تجھے اپنے پرائے کا

بیدل حیدری

No comments:

Post a Comment