میں سائبان سر پہ جو تانوں کرائے کا
اتنا بھی اشتیاق نہیں مجھ کو سائے کا
مفہومِ عافیت کو سمجھنے کے باوجود
حق چاہتی ہے خامشی، اظہارِ رائے کا
آہنگ و صوت سے ہے مبرا مِرا سخن
پاتال میں ہوں اور کمند آسمان پر
میرے علاوہ کوئی نہیں میرے پائے کا
بیدلؔ سفر میں ہونے دے چہروں کو بے نقاب
چل جائے گا پتہ تجھے اپنے پرائے کا
بیدل حیدری
No comments:
Post a Comment