پیہم جب اضطراب سے سینہ دو چار تھا
میں زندگی کی تازہ صفوں میں شمار تھا
موسم میں جان تھی نہ چمن پر نکھار تھا
جشنِ بہار اب کے خلافِ بہار تھا
یہ باغباں کے فیض سے پہلے کی بات ہے
حالات کے لحاظ سے ویران تھا، مگر
زخموں کے اعتبار سے دِل ، لالہ زار تھا
سرگوشیاں رہی ہیں ستاروں میں رات بھر
بیدلؔ یہ کون چاند کے رتھ پر سوار تھا
بیدل حیدری
No comments:
Post a Comment