Friday, 15 February 2019

پیہم جب اضطراب سے سینہ دو چار تھا

پیہم جب اضطراب سے سینہ دو چار تھا
میں زندگی کی تازہ صفوں میں شمار تھا
موسم میں جان تھی نہ چمن پر نکھار تھا
جشنِ بہار اب کے خلافِ بہار تھا
یہ باغباں کے فیض سے پہلے کی بات ہے
ہر شاخ کے گلے میں گلابوں کا ہار تھا
حالات کے لحاظ سے ویران تھا، مگر
زخموں کے اعتبار سے دِل ، لالہ زار تھا
سرگوشیاں رہی ہیں ستاروں میں رات بھر
بیدلؔ یہ کون چاند کے رتھ پر سوار تھا

بیدل حیدری

No comments:

Post a Comment