کیا بات ہے اے جان سخن بات کیے جا
ماحول پہ نغمات کی برسات کیے جا
دنیا کی نگاہوں میں بڑی حرص بھری ہے
نا اہل زمانے سے حجابات کیے جا
نیکی کا ارادہ ہے تو پھر پوچھنا کیسا
چلتے رہیں مدہوش پیالوں کی روش پر
نادان ستاروں کو ہدایات کیے جا
اللہ تِرا حسن کرے اور زیادہ
ہمراہ نشینوں سے ملاقات کیے جا
کہتا ہے عدمؔ مجھ کو ہر اک گوشۂ ہستی
آیا ہے تو کچھ سیرِ خرابات کیے جا
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment