نہ دل کا اذن نہ دلدار کی اجازت ہے
وگرنہ دین میں تو چار کی اجازت ہے
یہ شاہراہِ محبت ہے دھیرے دھیرے چل
یہاں بس اتنی ہی رفتار کی اجازت ہے
ہمارے شہر میں ہے منع عشق کا اظہار
لکھا ہوا تھا کسی جلوہ گاہ کے در پر
تمام اندھوں کو دیدار کی اجازت ہے
وہ میرے ہونٹوں کو سی کر مجھی سے کہنے لگا
کہ بول! اب تجھے گُفتار کی اجازت ہے
یہ بارگاہِ محبت ہے شور و غُل نہ کرو
مجھے نہ روکو مجھے یار کی اجازت ہے
کوئی بھی بیٹھ نہیں سکتا سائے میں فارس
بس اک فقیر کو ''دیوار'' کی اجازت ہے
رحمان فارس
No comments:
Post a Comment