بنامِ دل فگاراں کج ادا آتی رہے گی
دریچے کھول کر رکھنا ہوا آتی رہے گی
کوئی موسم بھی ہو امید کا دامن نہ چھوٹے
خبر آئے نہ آئے، پر صبا آتی رہے گی
کہاں تک تم نظر انداز کر پاؤ گے مجھ کو
ہم اہلِ عشق تو نایاب ہو جائیں گے اک دن
ہمارے بعد بھی خلقِ خدا آتی رہے گی
سلیمؔ اس آنکھ سے چپ چاپ دل کی بات کہہ کر
وہ چہرہ دیکھنا، اس پر حیا آتی رہے گی
سلیم کوثر
No comments:
Post a Comment