Monday, 5 November 2018

جس کو دیکھو وہ خدا بنتا ہے

اپنے قامت سے بڑا بنتا ہے
جس کو دیکھو وہ خدا بنتا ہے
ہم تو جیسے بھی بنے بن گئے ہیں
دیکھیے آپ کا کیا بنتا ہے
وہ مِرا تیرے سوا بنتا نہیں 
جو مِرا تیرے سوا بنتا ہے
سچ کہوں جتنا حسیں ہے نا تو
یہ جہاں صدقہ تیرا بنتا ہے
اب تو میں اور کسی کی نہیں ہوں
اب تو وہ شخص میرا بنتا ہے

سعدیہ صفدر سعدی

No comments:

Post a Comment