اپنے قامت سے بڑا بنتا ہے
جس کو دیکھو وہ خدا بنتا ہے
ہم تو جیسے بھی بنے بن گئے ہیں
دیکھیے آپ کا کیا بنتا ہے
وہ مِرا تیرے سوا بنتا نہیں
سچ کہوں جتنا حسیں ہے نا تو
یہ جہاں صدقہ تیرا بنتا ہے
اب تو میں اور کسی کی نہیں ہوں
اب تو وہ شخص میرا بنتا ہے
سعدیہ صفدر سعدی
No comments:
Post a Comment