اب اس کے بعد کوئی رہگزر عزیز نہیں
سفر عزیز ہے، اور ہمسفر عزیز نہیں
میں ناتواں صحیح لیکن مجھے پکار کے دیکھ
تیری طلب سے زیادہ تو سر عزیز نہیں
چراغ ہے نہ کوئی انتظار ہے، ورنہ
ہم اس قبیلۂ بے سائباں کا حصہ ہیں
ثمر عزیز ہیں جس کو شجر عزیز نہیں
سلیم کوثر
No comments:
Post a Comment