احتجاج
اور سنا ہے
ایک چمگادڑ چنبیلی کے مہکتے کنج میں دم توڑتی
دیکھی گئی ہے
سنا ہے خوشبوؤں میں اس کا دَم گھٹنے لگا تھا
آنکھوں میں اترے جا رہے تھے
ادہر بستی کے ایک ویران اور سنسان قبرستان
میں چمگادڑوں کا ایک جلسہ ہو رہا ہے
ہر طرف سے ایک ہی آواز آئے جا رہی ہے
ایک ہی نعرہ سنائی دے رہا ہے
سیہ راتوں کے پروردہ پرندوں کو چنبیلی کے مہکتے کنج
کا انعام ملنا چاہیے
ہر اک سورج کو رستے میں غبارِ شام ملنا چاہیے
افتخارعارف
No comments:
Post a Comment