یکدم کوئی دل دھڑکا
شعلہ سا کہیں بھڑکا
جب تک کوئی سمجھے
لو پھوٹ بہے دھارے
آوازیں ملیں باہم
معصوم سی جانوں کے
بے تاب جوانوں کے
کیا شور لہو کا تھا
کیا گونج تھی نعروں میں
ایوانِ عدالت میں
پتھرائے ہوئے کمرے
دم روک کے سنتے تھے
فہمیدہ ریاض
No comments:
Post a Comment