Friday 2 November 2018

مری چنبیلی کی نرم خوشبو

مِری چنبیلی کی نرم خوشبو
ہوا کے دھارے پہ بہہ رہی ہے
ہوا کے ہاتھوں میں کھیلتی ہے
تِرا بدن ڈھونڈنے چلی ہے
مِری چنبیلی کی نرم خوشبو
مجھے تو زنجیر کر چکی ہے
الجھ گئی ہے کلائیوں میں 
مِرے گلے سے لپٹ گئی ہے
وہ رات کی کہر میں چھپی ہے 
سیاہ خنکی میں رچ رہی ہے
گھنیرے پتوں میں سرسراتی
تِرا بدن ڈھونڈنے چلی ہے 

فہمیدہ ریاض

No comments:

Post a Comment