قسمت ساتھ کہاں دیتی ہے چاند چکور کی یاری میں
کون مسیحا کام آتا ہے، دل کی اس بیماری میں
میرے پاس تو رب کے لیے بھی پھول نہیں، لوبان نہیں
تیرے زیور کیا بنواؤں، میں اتنی ناداری میں
بدل کے تالا چابی تم نے اپنے پاس ہی رکھ لی ہے
جس نے عشق سے مونہہ موڑا ہے، وہ یہ نقطہ یاد رکھے
کفر کا فتویٰ لگ سکتا ہے، ایسی کارگزاری میں
ہر شاعر کے خوابوں کا اِک پاکستان تو ہوتا ہے
تعبیریں لٹ پٹ جاتی ہیں، لیکن خواب شماری میں
جو کہنا تھا اس سے میں نے، جانے وہ کیوں کہہ نہ سکا
اکھڑا اکھڑا تھا میں شاید، مے کی تیز خماری میں
اِس میں تو مسعودؔ کسی آغوش کا کوئی دوش نہیں
میں جو صدمے جھیل رہا ہوں، ہجر کی لمبی خواری میں
مسعود منور
No comments:
Post a Comment