Tuesday 12 August 2014

قسمت ساتھ کہاں دیتی ہے چاند چکور کی یاری میں

قسمت ساتھ کہاں دیتی ہے چاند چکور کی یاری میں
کون مسیحا کام آتا ہے، دل کی اس بیماری میں
میرے پاس تو رب کے لیے بھی پھول نہیں، لوبان نہیں
تیرے زیور کیا بنواؤں، میں اتنی ناداری میں
بدل کے تالا چابی تم نے اپنے پاس ہی رکھ لی ہے
بولو، کیوں تقدیر چھپائی، میرے گھر، الماری میں
جس نے عشق سے مونہہ موڑا ہے، وہ یہ نقطہ یاد رکھے
کفر کا فتویٰ لگ سکتا ہے، ایسی کارگزاری میں
ہر شاعر کے خوابوں کا اِک پاکستان تو ہوتا ہے
تعبیریں لٹ پٹ جاتی ہیں، لیکن خواب شماری میں
جو کہنا تھا اس سے میں نے، جانے وہ کیوں کہہ نہ سکا
اکھڑا اکھڑا تھا میں شاید، مے کی تیز خماری میں
اِس میں تو مسعودؔ کسی آغوش کا کوئی دوش نہیں
میں جو صدمے جھیل رہا ہوں، ہجر کی لمبی خواری میں

مسعود منور

No comments:

Post a Comment