لاہور سے خوشبو کے سلام آنے لگے ہیں
اِس موسمِ سرما میں بھی آم آنے لگے ہیں
تازہ ہے بہت ہجر کی لذت کئی دن سے
کچھ درد پرانے مرے کام آنے لگے ہیں
اب میکدۂ خواب ہے آباد سرِ شب
بن باس کا اے باد صبا، سن لیا احوال
کہنا مری سیتا سے کہ رام آنے لگے ہیں
تا حدِ نظر روشنیاں پھیل گئی ہیں
اب چاند کئی پھر سرِ بام آنے لگے ہیں
ہیں کون کہ جن سے نہ مری جان نہ پہچان
کس کس کے یہ نامے مرے نام آنے لگے ہیں
مسعودؔ، کھلا پھر سے کہیں میکدۂ عشق
روٹھے ہوئے یاروں کے پیام آنے لگے ہیں
مسعود منور
No comments:
Post a Comment