Friday 15 August 2014

جب تک زمیں پہ رینگتے سائے رہیں گے ہم

جب تک زمیں پہ رینگتے سائے رہیں گے ہم
سورج کا بوجھ سر پر اٹھائے رہیں گے ہم
کھل کر برس ہی جائیں کہ ٹھنڈی ہو دل کی آگ
کب تک خلا میں پاؤں جمائے رہیں گے ہم
جھانکے گا آئینوں سے کوئی اور جب تک
ہاتھوں میں سنگریزے اٹھائے رہیں گے ہم
اک نقشِ پا کی طرح سہی اس زمین پر
اپنی بھی ایک راہ بنائے رہیں گے ہم
جب تک نہ شاخ شاخ کے سر پر ہو تاجِ گل
کانٹوں کا تاج سر پہ سجائے رہیں گے ہم

حمایت علی شاعر

No comments:

Post a Comment