کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے
اک دن نکل نہ جاؤں ذرا اپنے آپ سے
جسکی مجھے تلاش تھی، وہ تو مجھی میں تھا
کیوں آج تک میں دور رہا اپنے آپ سے
دنیا نے تجھ کو میرا مخاطب سمجھ لیا
محوِ سخن تھا میں تو سدا اپنے آپ سے
تجھ سے وفا نہ کی تو کسی سے وفا نہ کی
کس طرح انتقام لیا اپنے آپ سے
لوٹ آ، درون دل سے پکارے کوئی مجھے
دنیا کی آرزو میں نہ جا اپنے آپ سے
حمایت علی شاعر
اک دن نکل نہ جاؤں ذرا اپنے آپ سے
جسکی مجھے تلاش تھی، وہ تو مجھی میں تھا
کیوں آج تک میں دور رہا اپنے آپ سے
دنیا نے تجھ کو میرا مخاطب سمجھ لیا
محوِ سخن تھا میں تو سدا اپنے آپ سے
تجھ سے وفا نہ کی تو کسی سے وفا نہ کی
کس طرح انتقام لیا اپنے آپ سے
لوٹ آ، درون دل سے پکارے کوئی مجھے
دنیا کی آرزو میں نہ جا اپنے آپ سے
حمایت علی شاعر
No comments:
Post a Comment