میرے ہوش یوں جو جاتے تو کچھ اور بات ہوتی
وہ نظر سے مے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی
ہوئیں جلوہ گر بہاریں کِھلے گل چمن میں،لیکن
وہ جو آ کے مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی
میرا انجمن میں جانا کوئی اور رنگ لاتا
انہیں کیا یہ بات سُوجھی مجھے کس لیے مٹایا
غمِ آرزو مٹاتے تو کچھ اور بات ہوتی
دمِ نزع لے کے پہنچا ہے پیام ان کا، قاصد
وہ جو آپ چل کے آتے تو کچھ اور بات ہوتی
کئی بار ہاتھ مجھ سے وہ ملا چکے ہیں ،لیکن
جو نصیرؔ دل ملاتے تو کچھ اور بات ہوتی
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment