Wednesday 29 October 2014

انجام ہیں لبریز آہوں سے ٹھنڈی ہوائیں

انجام

ہیں لبریز آہوں سے ٹھنڈی ہوائیں
اداسی میں ڈوبی ہوئی ہیں گھٹائیں
محبت کی دنیا پہ شام آ چکی ہے
سیہ پوش ہیں زندگی کی فضائیں
مچلتی ہیں سینے میں لاکھ آرزوئیں
تڑپتی ہیں آنکھوں میں لاکھ التجائیں
تغافل کے آغوش میں سو رہے ہیں
تمہارے ستم اور میری وفائیں
مگر پھر بھی اے میرے معصوم قاتل
تمہیں پیار کرتی ہیں میری دعائیں

فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment