Friday 31 October 2014

ہم جنگل کے جوگی ہم کو ایک جگہ آرام کہاں

ہم جنگل کے جوگی ہم کو ایک جگہ آرام کہاں
آج یہاں کل اور نگر میں، صبح کہاں اور شام کہاں
ہم سے بھی پیت کی بات کرو کچھ، ہم سے بھی لوگو پیار کرو
تم تو پشیمان ہو بھی سکو گے، ہم کو یہاں پہ دوام کہاں
سانجھ سمے کچھ تارے نکلے، پل بھر چمکے ڈوب گئے
انبر انبر ڈھونڈ رہا ہے اب انہیں ماہِ تمام کہاں
دل پہ جو بیتے سہ لیتے ہیں، اپنی زباں میں کہ لیتے ہیں
انشاؔ جی ہم لوگ کہاں اور میر کا رنگِ کلام کہاں
اک بات کہیں گے انشاؔ جی تمہیں ریختہ کہتے دیر ہوئی
تم ایک جہاں کا علم پڑھے، کوئی میرؔ سا شعر کہا تم نے

ابن انشا

No comments:

Post a Comment