انتہائے کار
پندار کے خوگر کو
ناکام بھی دیکھو گے؟
آغاز سے واقف ہو
انجام بھی دیکھو گے
رنگینئ دنیا سے
دکھتا ہوا دل لے کر
تنہائی میں کھو جانا
ترسی ہوئی نظروں کو
حسرت سے جھکا لینا
فریاد کے ٹکڑوں کو
آہوں میں چھپا لینا
راتوں کی خموشی میں
چھپ کر کبھی رو لینا
مجبور جوانی کے
ملبوس کو دھولینا
جذبات کی وسعت کو
سجدوں سے بسا لینا
بھولی ہوئی یادوں کو
سینے سے لگا لینا
فیض احمد فیض
No comments:
Post a Comment